سوال:اہل بیت علیہم السلام کی روایات میں اتنا اختلاف کیوں ہے؟ قضیہ مشکوک لگتا ہے!
جواب :پھر تو رسول اللہ صلیاللہعلیہوآلہ بھی مشکوک لگتے ہیں، کیا آپ معصوم تھے یا نہیں؟ اگر تھے تو روایات میں کتنا اختلاف ہے، خود اہل سنت کے ہاں موجود روایات میں کتنا ختلاف ہے، چار فقہی سلسلے وجود میں آئے، اور اس کے بعد اجتہاد پر بلاوجہ پابندی لگی کہ کہیں سینکڑوں سلسلے وجود میں نہ آئیں۔
پورے عالم اسلام میں سب سے زیادہ بجا لانے والی چیز اور واضح چیز نماز اور وضو میں اختلاف ہوگیا!۔ حضرت عیسی علی نبینا و آلہ و علیہ السلام معصوم نہ تھے؟ ان پر اترنے والی الہی کتاب انجیل میں کتنا اختلاف ہوا؟ ان کے بعد کم از کم بقول کسے 300 اناجیل سامنے آئیں! کیا اس میں حضرت عیسی ع پر شک کریں ہم؟ بالکل نہیں، یہ تو قرآن تھا جس کی گارنٹی اللہ نے دی کہ ہم اس کی حفاظت کریں گے، «إِنّٰا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ إِنّٰا لَہُ لَحٰافِظُونَ» اور سینکڑوں سال گزرنے کے بعد بھی محفوظ ہے، لیکن باقی کوئی کتب کی گارنٹی اللہ نے نہیں دی، یہ بذات خود ایک معجزہ ہے کہ روایات میں اس قدر ختلاف ہوا اور قرآن بالکل محفوظ ہے۔ سارے عالم میں جائیں بغیر اختلاف کے سب کے ہاتھوں میں وہی قرآن پڑا ہوا ہے، اگر ہزاروں روایات بھی اس کے خلاف موجود ہوں تو بھی مردود ہیں کیوں کہ قرآن سب کے پاس یکساں ہے، یہی معجزہ ہے۔
پس روایت میں اختلاف ہوگیا ، کیوں کہ اللہ نے گارنٹی نہیں دی ہے، اس کو دور کرنے کے لیے مسلمان عقل کو استعمال کرے اور موجود طریقوں کو استعمال کرے۔
اور اس کو دور کرنے کے طریقے ہیںِ کہ صحیح کونسی روایت ہے حسن کونسی اور ضعیف روایت کونسی ہے اس کی الگ بحث ہے اور یہ باقاعدہ ایک الگ علم ہے، جس پر بہت کم لوگ دسترس رکھتے ہیں۔
واللہ اعلم
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں